Orhan

Add To collaction

درے جدای

السلام علیکم! کیسی ہیں آپ؟ آپ عدن کی بہن ہیں؟ شاہ زین نے زرنش کو میسج کردیا۔۔۔
وعلیکم السلام! جی میں عدن کی بہن ہوں پر تم کون ہو اور کیسے جانتے ہو عدن کو؟
آپ کی بہن مجھ سے پیار کرتی ہے۔اور آپ لوگ ایک بات بتاؤ آپ لوگ اس کو جینے کیوں نہیں دیتے۔۔وہ کہتی ہے کے میری بہنیں میرا خیال نہیں رکھتی سب نے مجھے نوکروں کی طرح رکھا ہے اس نے بتایا کے اس کی ماما اس سے پیار نہیں کرتی پاپا اس کے بھی اس سے پیار نہیں کرتے آپ لوگ کیوں کر رہے ہو اس پر ظلم؟۔

۔ شاہ زین بدلے کی آگ میں اتنا آگے جا چکا تھا کے جو کہانی اس نے اور ثناء نے عدن کو سنائی تھی وہی کہانی اس کے گھر والوں کو سنا دی۔
زرنش نے شاہ زین کو بلاک کر دیا۔
پاپا بات سنیں۔۔
جی زرنش بیٹا کیا ہوا۔

۔۔۔
پاپا یہاں بیٹھیں مجھے آپ کو کچھ بتانا ہے۔۔۔
ہاں بیٹا بولو کیا ہوا۔۔
پاپا میرے پاس ایک لڑکے کا میسج آیا ہے۔

۔۔زرنش نے ساری بات پاپا کو بتا دی ایک بار بھی عدن سے نہیں پوچھا نہ بتایا کے شاہ زین کون ہے، اس سے بات کرتی ہو نہیں کرتی۔ اگر زرنش عدن سے پوچھ لیتی تو ذلت و رسوائی عدن کا مقدر کبھی نہ بنتی۔۔۔
عدن کی تو وہ سگی بہن تھی۔۔بڑی بہن تھی۔۔آگ لگانے والے نے آگ لگائی تھی۔۔اپنوں نے آگ بجھانے کے بجائے اس آگ کو مزید ہوا دی تھی۔۔
ہر دفعہ قسمت عدن کے ساتھ گھناؤنا مذاق کرتی تھی۔

۔۔پتہ نہیں کیوں۔۔والدین جس اولاد سے بے انتہا محبت کرتے ہیں جان تک قربان کر دینے کا دعوہ کرتے ہیں۔لیکن بے اعتبار ہونے میں چند سیکنڈ بھی نہیں لگاتے۔کیا انہیں ہر وقت ان کی نظروں کے سامنے رہنے والی اولاد کے چال چلن کا پتہ نہیں ہوتایا پھر اپنے خون پر اعتبار نہیں ہوتا؟اگر والدین اولاد کو دوست سمجھ کر ان کو ہر آسائش دینے کے ساتھ ساتھ محبت اور اعتماد بھی بخش دیں تو معاشرے میں سدھار لایا جاسکتا ہے

کہاں ہے یہ عدن؟ عدن۔

۔۔۔عدن۔۔۔اُس کے پاپا غصے سے چلا رہے تھے
جی۔۔۔ جی پاپا کیا ہوا سب ٹھیک تو ہے آپ غصہ میں کیوں ہیں۔۔۔
عدن نہیں جانتی تھی کہ اپنوں کی یہ بے اعتباری اُسے تاعمر ذلت و رسوائی کی دلدل میں پھینکنے والی ہے۔۔
تمہیں شرم نہیں آتی تم نے کسی لڑکے کو میسج کئے۔۔۔تم نے میری عزت تار تار کردی ایک بار اپنے بوڑھے باپ کا سوچ لیتی تم۔۔ اور کون سا ظلم ہم تم پر کر رہے ہیں۔

۔
پاپا نے غصے میں پہلی بار عدن پر ہاتھ اُٹھایا۔۔۔
میں نے کون سا ظلم کیا ہے تم پر بتاؤ تو ذرا۔۔۔۔ماما بھی آگئیں ۔۔
تم جیسی اولاد خدا کسی کو نہ دے مر جاؤ تم۔۔۔
آپ سب یہ کیا کہ رہے ہیں؟ میں نے کیا، کیا ہے؟ کیوں ایسے کر رہے ہیں؟
شاہ زین نے مجھے میسج کیا ہے عدن بی بی۔۔۔
شاہ زین۔۔۔۔۔۔ واٹ؟ اس نے تمہیں کیوں میسج کیا۔

۔۔
دیکھا پاپا یہ جانتی ہے شاہ زین کو۔۔۔
بلاؤ اپنے شاہ زین کو اور ہم اس سے تمہارا نکاح کرواتے ہیں، نکاح کے بعد دوبارہ ہمارے گھر نہ آنا تم۔۔۔۔۔
پاپا کیا ہوگیا ہے۔۔۔آپ کو۔۔۔۔؟
مر گیا تمہارا باپ۔۔۔۔ بس ختم۔۔۔
عدن کے اندر چھن سے کچھ ٹوٹا تھا۔۔
وقت کی سیاہ آندھی سب کچھ بہا کے لے گئی تھی۔۔۔عدن اپنی ہی نظروں میں گر گئی تھی۔

۔۔اس کا بھی مان ٹوٹا تھا۔۔۔دل ٹوٹا تھا۔۔وہ بھی سب کو بتانا چاہتی تھی کہ اس نے کچھ نہیں کیا۔۔اُسے اُس کی عزت کو یوں دو کوڑی نہ کیا جائے۔۔۔وہ بے قصور ہے۔۔۔لیکن بے اعتباری کا طوفان سب کچھ بہا کر لے گیا تھا۔۔وہ کمزور لڑکی نا قابل اعتبار ہو گئی تھی۔۔۔۔اک پل لگا تھا۔۔سب ختم ہونے میں۔۔سب ختم ہو گیا تھا۔۔اُسے اُس کے اپنوں کی بے اعتباری نے زندہ لاش بنا دیا تھا۔

۔۔۔۔
چیتھڑوں میں بٹے مان کی لیریں اُٹھا کر وہ بابا کے روم کی طرف چل دی تھی کہ بابا اعتبار کریں گے اس کی بات سنیں گے۔لیکن۔۔۔بابا نے بھی اس کا مان توڑ دیا تھا۔۔
آج عدن کو سب نے توڑ دیا تھا۔۔۔
بابا غصے سے باہر چلے گئے۔۔۔۔
زرنش اچھا نہیں کیا تم نے میرے ساتھ تمہیں ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی میری بہن ہو کر تم ایسا کرو گی کم سے کم پوچھ لیتی کہ یہ لڑکا کون ہے کیا ہے اس نے ایسا کیوں کہا۔

۔عدن کا رو رو کر برا حال ہوگیا تھا آنکھوں سے آنسو بہے جا رہے تھے۔۔وہ کیا کرتی کس سے کہتی۔۔۔
ہاں تو میں کیا کرتی اس لڑکے نے مجھے میسج کیا تھا۔۔
تم نے اس پر بھروسہ کر بھی کیسے لیا زرنش میں تمہاری بہن تھی تمہیں مجھ پر بھروسہ کرنا چاہئے تھا تم اس غیر کی باتوں میں آگئی جسے تم جانتی تک نہیں۔۔۔

عدن بابا کے روم میں آگئی پاپا کی آنکھیں بہت نم تھی۔

جیسے وہ روئے ہوں۔
بابا پلیز نہیں روئیں نہ آپ کی طبیعت خراب ہو جائے گی۔۔
ہٹو سائیڈ سے۔۔۔
بابا پلیز۔۔۔۔ عدن نے با با کے پاؤں پکڑ لئے۔۔۔۔۔۔
اب کیوں کر رہی ہو میری فکر تم عدن۔۔۔۔
تب کہاں تھی یہ فکر جب تم اس لڑکے سے باتیں کرتی تھی۔۔۔
مجھے سمجھ نہیں آرہا ہم نے کیا ظلم کیا تم۔ تمہاری ہر خواہش پوری کی ہم نے جو جو تم نے کہا ہم نے کیا تمہاری ہر ضد پوری کی اور تم نے میری محبت کا یہ صلا دیا۔

ایک نہ محرم کو جا کر کہہ دیا تم نے کے میرے گھر والے ظلم کرتے ہیں مجھ پر ،تم میری بیٹی نہیں ہو آج سے جاؤ جہاں جانا ہے بلاؤ اس لڑکے کو تمہارا نکاح پڑھوادیتے ہیں ۔۔۔
پاپا پلیز۔۔۔ ایسا کچھ نہیں ہے میری بات تو سنیں۔۔
ایسا کچھ نہیں ہے باباوہ جھوٹ بول رہا ہے اس نے جھوٹ بولا ہے با با میں اس کو نہیں جانتی پتہ نہیں کون ہے پلیز با با۔

۔۔
عدن میں کہہ رہا ہوں سب کچھ سچ سچ بتاؤ۔۔۔۔
پاپا آپ تو بھروسہ کریں نہ اپنی عدن پر میں تو آپ کا مان ہوں آپ کا غرور ہوں نہ پاپا پلیز پاپا
خاک میں مل گیا سارا مان سارا غرور۔۔۔۔۔۔تم نے باپ کی عزت مٹی میں ملا دی
پاپا یہ نمبر اس لڑکے نے اپنی آئی ڈی میں دیا ہوا ہے آپ کال کر لیں اس کو زرنش نے روم میں آکر نمبر دے دیا۔۔۔
زرنش بیٹا بس ہم جلد ہی یہاں سے شفٹ ہو رہے ہیں۔ عدن کا نکاح کرواتے ہیں اس لڑکے کے ساتھ۔۔ پھر ہم یہ گھر بیچ دیں گے کہیں اور شفٹ ہو جائیں گے بس ایک بار وہ لڑکا آجائے عدن کو بھیج دوں جائے عیش کرے اس کے ساتھ۔۔۔عدن کے پاپا نے شاہ زین کا نمبر ڈائل کردیا۔۔۔۔

   1
0 Comments